سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان اہم کیوں؟
15 April 2024
DW Urdu
پاکستان دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد پیر پندرہ اپریل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہا ہے۔ یہ وفد صدر پاکستان، وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور دیگر وزراء سمیت آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ عہدیدارو ں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ سعودی وفد میں پانی اور زراعت کے وزیر، وزیر صنعت، نائب وزیر سرمایہ کاری نیز وزارت توانائی اور سرمایہ کاری کے اعلیٰ عہدیداران بھی شامل ہیں۔ نقدی کی کمی کا شکار پاکستان اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرنے کے لیے سعودی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ مزید برآں اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو یہ اشارہ دینا ہے کہ اسلام آباد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایسے مطالبات کو پورا کر سکتا ہے، جو پچھلے بیل آؤٹ پروگراموں میں عالمی قرض دہندہ کی طرف سے اہم ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں ستائیس لاکھ سے زائد پاکستانی تارکین وطن رہتے ہیں اور یہ پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ سعودی عرب اکثر پاکستان کی مالی مدد کرتا رہا ہے اور ادائیگیوں میں تاخیر کے باوجود اسے تیل فراہم کرتا ہے۔
پاکستانی سرکاری میڈیا نے اتوار کے روز ایک رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد ملک کے مغربی صوبے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کان کے پروجیکٹ میں سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف جلد ہی وزارت خزانہ کے حکام اور دوسرے فریقین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں گے تاکہ سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کے عمل کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے، ” اس سرمایہ کاری کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کان کنی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کے معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔” سعودی وزیر خارجہ کا دورہ اس تناظر میں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی بھی 22 اپریل کو پاکستان آمد متوقع ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا یہ دورہ مقررہ پروگرام کے مطابق ہی ہوگا یا مشرق وسطیٰ کے نئے حالات کے مدنظر اس میں ترمیم ہوسکتی ہے۔