پاک عرب امارات سرمایہ کاری سمجھوتے

29 نومبر ، 2023
معاشی بحالی کیلئے حکومت جو مسلسل کوششیں کر رہی ہے اسکے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان میں توانائی، پورٹ آپریشن پروجیکٹس، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ، فوڈ سیکورٹی، لاجسٹکس، کان کنی، ایوی ایشن اور بینکاری و مالیاتی خدمات سمیت مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اس سلسلے کی انتہائی اہم پیشرفت ہیں جو پیر کو ابوظہبی میں ہونیوالی تقریب میں ثبت کئے گئے۔ اس موقع پر عرب امارات کے رہنمائوں کے علاوہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات پاکستان میں 20سے 25 ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری کریگا جس سے پاکستان میں اقتصادی بحالی اور استحکام کی راہ ہموار ہو گی۔ نگران وزیر اعظم نےاس یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور امارات میں دو طرفہ معاہدوں سے علاقائی استحکام اور سٹرٹیجک تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس سے جلد ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے معاہدوں کو ممکن بنا کر دو طرفہ تعلقات کو نئی جہت دی ہے۔ مفاہمت ناموں کی بدولت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت ملک میں مختلف اقتصادی اقدامات کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے شیخ محمد بن زاید سے الگ ملاقات بھی کی جس میں آرمی چیف بھی موجود تھے۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے پاک عرب امارات سٹرٹیجک تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات میں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم کی متفقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم کی منگل کو کویت روانگی اور کویتی رہنمائوں سے پاکستان میں توانائی اور دفاع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا سمجھوتہ ایک اور اہم پیشرفت ہے جس سے ملک کی اقتصادی صورتحال میں استحکام آئیگا۔ انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بھی ملکی معیشت کی بحالی کے حوالے سے ٹیکسوں کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محصولات جمع کرنا حکومت کا کام ہے۔ پالیسی اور ٹیکسیشن کاتعین سرکاری طور پر ہونا چاہئے اور خرچے کرنے میں عوام کی رائے شامل ہونی چاہئے۔ محصولات اور ٹیکسوں کا دائرہ بڑھانا وقت کی اشد ضرورت ہے جس پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) بھی زور دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں مشاورت کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں کمی، روپے کی قدر کی بحالی ، اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار میں تیزی، بیرونی قرضوں سے نجات کی سوچ اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی مثبت پیش رفت ہیں جس سے مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس سلسلے میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان میں زوال پذیر صنعتوں کی بحالی اور نئے منصوبوں کیلئے کثیر سرمایہ درکار ہے جس کیلئے دوست ملکوں کی مدد کے علاوہ اندرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی ترغیبات دینے کی ضرورت ہے ۔ نگران حکومت نےاس حوالے سے قابل قدر کام کیا ہے۔ توقع ہے کہ عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت نہ صرف اس کام کو آگے بڑھائے گی بلکہ عوامی نمائندوں کے مشوروں اور تجاویز کی روشنی میں مزید اقدامات کرے گی جس سے زبوں حال ملکی معیشت ایک بار پھر اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے گی۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ضرورت انہیں بروئے کار لانے کی ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اس سلسلے میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔