جو کوئی بھی فری لانسنگ میں آیا اسے واپس جاتے نہیں دیکھا
05 June 2024
Published in: BBC Urdu
’میں نے بہت بڑا رسک لیا اور اپنی بیٹی کی یونیورسٹی فیس جو بچا کر رکھی ہوئی تھی اسے استعمال کرتے ہوئے اپنا کاروبار شروع کیا۔‘
کووڈ کے بعد جب ڈاکٹر سائرہ صدیق نے آئی ٹی کے شعبے میں اپنا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو اُن کے ساتھ صرف چار لوگ تھے مگر آج نہ صرف 100 سے زیادہ لوگ ان کے لیے پاکستان میں کام کرتے ہیں بلکہ اُن کا کاروبار مشرق وسطی تک پھیل چُکا ہے۔
آئی ٹی وزارت کی گذشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گذشتہ سات برسوں میں سالانہ تقریباً 26 فیصد کی رفتار سے ترقی کی ہے اور اسی دوران ہی ڈاکٹر سائرہ کے کاروبار کو بھی وسعت ملی۔
آئی ٹی کی وزارت نے حال ہی میں یہ اعلان کیا کہ انھوں نے گذشتہ سال اپریل کے مقابلے میں رواں سال اپریل میں آئی ٹی برآمدات میں 62.3 کا اضافہ ریکارڈ کیا۔
ملکی معیشت کا بُرا حال، آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس لگنے کی چہہ مگوئیاں اور خسارے کی شہ سُرخیوں کے بیچ کسی شعبے کی برآمدات میں اضافہ ہونا یقیناً خوش آئند ہے۔
آئی ٹی کی وزارت کی جانب سے بی بی سی کے ساتھ شیئر کیے جانے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں گذشتہ دو سالوں (جولائی سے اپریل) کی نسبت آئی ٹی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
تو آخر یہ حالیہ گروتھ کی وجہ کیا ہے اور کیا پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ اپنی صلاحیت کے مطابق نتائج دے رہا ہے؟ انھی چند سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ہم نے اس شعبے سے جُڑے چند لوگوں سے بات کی ہے۔