مثبت اقتصادی پالیسیوں کے ثمرات آنا شروع
20 November 2023
رواں مالی سال 23 میں مختلف اقدامات اور کامیابیوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت ای ک مثبت سمت کی طرف
بڑھ رہی ہے۔ حکومتی اور عسکری مشترکہ کاوشوں کی بدولت ملک ی معیشت پر مثبت اثرات کا سلسلہ جاری ہے۔
ان مثبت اثرات میں اہم کامیابیاں درج ذیل ہیں-:
گزشتہ چند مہ ینوں میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 67 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا، جو اب کل 7.7
بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔اکتوبر 2023 میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ )RDA )کے ذریعے بیرونی ترسیالت زر 6.75
بلین ڈالر سے بھی تجاوز کر گئیں۔مالی سال 24-2023 کے پہلے تین ماہ م یں غیر ملکی سرمایہ کاری 72.7 ملین
ڈالر تک تھی۔ حال ہی م یں چین ی سرمایہ کاری کے بعد ُکل غ ی ر ملکی سرمایہ کار ی 126.3 ملین ڈالر تک جا پہنچی
ہے۔
اسی طرح ، بینک ڈپازٹس کے خالف بدنیتی پر مبنی سوشل می ڈیا مہمات کے باوجود، اکتوبر 2023 میں بینکوں کے
پاس رکھے گئے ڈپازٹس 15.33 ف یصد ساالنہ اضافے کے ساتھ 26.32 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
رواں ماہ میں پاکستان م یں جاری بہتر معاشی حاالت کے تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بھی فائنل ہو گیا
ہے، جس سے پاکستان کو مز ید ستر کروڑ ڈالرز ملیں گے۔ ای شین ڈویلپمنٹ ب ینک نے بھی انتہائی کم مارک اپ کے
ساتھ پاکستان میں بجلی کے نظام کی مضبوطی کے لئے 250 ملین ڈالرز کا قرضہ منظور کر دیا ہے۔ جس سے پاور
سیکٹر م یں انشاء ہّٰللا خاطر خواہ بہتری آئے گی۔
رواں ماہ میں سٹاک ایکسچینج بھی 57000 پوائنٹس کراس کر کے تمام پچھلے ر یکارڈ توڑ چکا ہے ۔
پاکستان میں زرعی پیداوار میں بہتری دیکھی گئی ہے، جس میں 73 ف یصد کا قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور
پر کپاس ک ی پی داوار میں 126.6 ف یصد کا بمپر اضافہ ہوا ہے، جس کا تخمی نہ 24-2023 کے لئے 11.5 ملین بیلز پر
مشتمل ہے۔ عالوہ ازیں، چاول کی پیداوار میں 18.0 ف یصد کا اضافہ ہوا ہے۔
با 46 بلین روپے ریکور کروائے جا چکے ہ یں۔ جسک ی اب تک بجلی چوری کے خالف حکومتی اقدامات سے تقری
اگر روزانہ کی ریکوری کی اوسط دیکھی جائے تو تقری با 800 ملین روپے بنتی ہے جو ی قیننا ایک اہم اور بڑی
کامیابی ہے.اِن معاشی بہتری کے اقدامات کی وجہ سے ڈالر، سونے اور پیٹرول کی ق یمتیں بھی مسلسل نیچے گر
رہی ہیں اور آگے مستقبل میں مزید نیچے گرتی رہیں گی ۔
اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خالف پہلے سے جاری حکومتی اقدامات مزید سخت ہونے جا
رہے ہیں اور سونا اور ڈالر کی سمگلنگ، ہورڈنگ م یں شامل مافیا پر زمین مز ید تنگ ہونے جا رہی ہے۔ جس سے
ڈالر کی قیمت یقینی طور پر مز ید گرے گی اور ایسے تمام ڈالر مافیا اور اسمگلرز جو اب بھ ی ڈالرز کو غیر قانونی
طور پر چھپا کر ب یٹھے ہیں انکا کاال دھن مزید نقصان اٹھانے جا رہا ہے۔
بیرونی محاذ پر، پاکستان کے کل مائع زرمبادلہ کے ذخائر 27 اکتوبر 2023 کو بڑھ کر 12.6 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔
تجارت کے لحاظ سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر 7.5 بلین ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 5.1 بلین ڈالر رہے۔
برآمدات بھی 0.66 ف یصد اضافے سے 9.61 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ درآمدات 18.54 ف یصد کمی کے
ساتھ 17.033 بلین ڈالر ہو گئی ہیں۔
آئی ٹی کے شعبے میں بھی ترقی دیکھنے میں آئی ہے، پاکستان نے بین االقوامی آئی ٹی سروسز کی مد میں پہلی
سہ ماہی میں 1,707 ملین ڈالر کمائے اور آئی ٹی کی برآمدات میں 3.3 ف یصد اضافہ دیکھا گیا۔
اسی طرح ، مالی سال 24-23 کے پہلے دو مہی نوں میں سیمنٹ کی برآمدات میں 130.24 ف یصد کا نمایاں اضافہ ہوا
ہے۔ مزید برآں، اکتوبر 2023 میں 2.5 بلین امری ک ی ڈالر کی آمد کے ساتھ کارکنوں ک ی ترسی الت زر میں ماہ بہ ماہ
کی بنیاد پر 11.5 ف یصد اور سال بہ سال کی بنی اد پر 9.6 ف یصد اضافہ ہوا۔وفاقی محصوالت بھی 18.1 ف یصد اضافے
کے ساتھ 6,938.2 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
کے رپورٹ( South Asia Development Update: Toward Faster, Cleaner Growth( کی ینک ب ورلڈ
مطابق پاکستان کی معیشت ای ک اہم موڑ پر ہے اور بحالی کے آثار دکھا ئی دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں مالی سال
24-2023 میں 1.7 فیصد نمو، صارفین کے لیے ضرورت ہائے اشیاء کی قیمتوں میں کمی، مستحکم پاکستانی روپے،
بنیادی مالیاتی خسارے م یں کم ی، اور اشیا کی درآمدات میں 26 فیصد کمی کی پیش گوئی بھی کی گئی ۔
آئی ایم ایف نے اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں بھی پاکستان کی معیشت کے لیے مثبت پیش رفت کی پیش
گوئی کی ہے۔ رپورٹ میں 2024 میں پاکستان کے لیے ج ی ڈ ی پی کی شرح نمو 2.5 ف یصد رہنے کی پ یش گوئی کی
گئی ہے۔ مزید برآں، 2024 میں افراط زر کی شرح 23.6 ف یصد تک گرنے کی توقع ہے، جو 2023 میں 29.2 فیصد
سے کم ہے، رپورٹ م یں بے روزگاری میں متوقع کمی کو بھ ی نمایاں کیا گ یا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے نافذ کردہ معاشی اقدامات نے پاکستان ک ی معیشت کے حوالے سے عالمی برادری میں اعتماد
پیدا کیا ہے۔ اس اعتماد کی کئی مثالوں میں چین کے ساتھ اہم معاہدے شامل ہ یں، جیسے کہ پٹرولیم کی صالحیت کو
بڑھانے کے لیے 1.5 بلین ڈالر کا ایم او یو اور پشاور -کراچ ی روٹ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 6.7 بلین ڈالر کا
معاہدہ۔
مزید برآں، چین نے پاکستان کے ساتھ تجارت، مواصالت، ٹرانسپورٹ، کنیکٹیویٹی، فوڈ سی کیورٹی، میڈیا، خالئ ی
تعاون، شہری ترق ی، صالحیت ک ی تعمیر، معدنیات اور صنعتی تعاون، موسمیاتی تبدیل ی اور ویکسین کی ترق ی ج یسے
شعبوں میں مختلف معاہدوں پر دستخط ک یے ہیں۔ یورپی یون ین نے پاکستان کے ج ی ایس پی سٹیٹس میں 2027 تک
توسیع کر دی ہے اور روس نے تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو
مضبوط بنانے م یں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اسی طرح ، سعود ی عرب نے سرحد پار آپر یشنز، افراد ی قوت کے تبادلے اور مشترکہ منصوبوں کے لیے پاکستان
کے ساتھ آئی ٹ ی ایم او یو پر دستخط کیے ہ یں، جب کہ سعودی عرب اور مصری ارب پتی نجیب سویرس نے
ریکوڈک منصوبے میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ مزی د برآں، پاکستان نے آئی ایم ای ف، ورلڈ بینک اور آئی
ڈی بی سے 1.4 بلین ڈالر حاصل کیے ہیں، اور ورلڈ بینک نے 150 ڈالر کی مکمل فنانسنگ کا عہد کیا ہے۔
مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی یہ ظاہر کرتی ہے کہ معیشت ترقی اور حکومتی استحکام کے اقدامات سے مثبت
نتائج دے رہی ہے۔ آنے والے مہینوں میں توقع ہے کہ ملک ی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری اور افراط زر کے دباؤ
میں بہتری کی وجہ سے مجموعی اقتصاد ی سرگرمیاں گزشتہ مالی سال کی نسبت مثبت رہیں گی۔ مزید برآں، میکرو
اکنامک عدم توازن کو دور کرنے کے لی ے حکومتی تنظ یموں کی جانب سے حالیہ مربوط کوششیں آنے والے مہینوں
میں استحکام کے حصول اور درمیانی سے طویل مدتی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے حصول کی جانب گامزن
ہوں گی