پاکستانی معیشت: حالیہ استحکام اور ترقی
پاکستان کی معیشت جو کبھی شدید دباؤ اور غیر یقینی کی کیفیت میں تھی، اب ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیر خزانہ کے حالیہ بیان نے معیشت کے استحکام کی جو تصویر پیش کی ہے، وہ ایک روشن مستقبل کی نوید سناتی ہے۔ یہ کامیابیاں صرف اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ ایک طویل جدوجہد اور محنت کی عکاسی ہیں۔
ایک وقت تھا جب مہنگائی کا گراف آسمان کو چھو رہا تھا، لیکن اب صورتحال میں واضح تبدیلی آ چکی ہے۔ جہاں انفلیشن 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، وہ اب صرف 7 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ نہ صرف عوام کے لیے مالی آسانی کا سبب بنا ہے بلکہ ملکی معیشت کے استحکام کی ضمانت بھی ہے۔
معاشی ترقی کی ایک اور نمایاں کامیابی شرح سود میں کمی ہے، جو 22 فیصد سے گھٹ کر 15 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ تبدیلی ملکی معیشت میں سرمایہ کاری کے لیے ایک خوش آئند اقدام ہے اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر جو کبھی صرف دو ہفتوں کے لیے کافی تھے، اب اڑھائی مہینے کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف معیشت پر اعتماد کی بحالی کا اشارہ ہے بلکہ بیرونی دنیا کے لیے پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کی مضبوطی کا ثبوت بھی ہے۔
محض 14 ماہ کے عرصے میں پاکستان نے خسارے سے سرپلس کی طرف سفر طے کیا ہے۔ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جس نے عالمی مبصرین کو حیران کر دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ یہ کامیابی محض کسی خارجی مدد کی مرہون منت نہیں بلکہ پاکستان کی خود مختار اور مضبوط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
ان اعشاریوں کا حصول ملکی سطح پر ایک باقاعدہ محنت کا نتیجہ ہے، جس میں آئی ایم ایف ہماری مدد کر رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تمام اقدامات بالکل شفاف ہیں، جن میں ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت کو مثبت قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم مسلسل ان سے مشورے کر رہے ہیں اور اپنے مسائل کھل کر بیان کرتے ہیں۔ یہ ایک مضبوط شراکت داری کا آغاز ہے، جس کا مقصد معیشت کو بہتر بنانا ہے۔
وزیر خزانہ نے زور دیا کہ ملکی معیشت کی بہتری صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہم سب کو اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ ماحولیاتی مسائل اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے چیلنجز کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات کو بھی اہم قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم سے ملاقات طے ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف حکومتی اخراجات کو کم کریں گے بلکہ معیشت پر دباؤ کو بھی کم کریں گے۔
پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال ایک روشن مستقبل کی عکاس ہے۔ وزیر خزانہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور عوامی تعاون کے ذریعے ہم ان مسائل پر قابو پا سکتے ہیں جو ایک عرصے سے ہماری ترقی کی راہ میں حائل تھے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی کامیابیوں کو تسلیم کریں اور آگے بڑھنے کے لیے مزید محنت کریں۔